سنگھ آباد ریلوے اسٹیشن کی تاریخی اہمیت

Khaufnaak railway station Jahan koi train nahi rukti

Khaufnaak railway station Jahan koi train nahi rukti

سنگھ آباد ریلوے اسٹیشن برطانوی دور میں تعمیر کیا گیا تھا، جب یہ کلکتہ (اب کولکتہ) اور ڈھاکہ (اب بنگلہ دیش) کے درمیان ایک اہم رابطہ تھا۔ آزادی سے پہلے، یہ اسٹیشن ہندوستان اور مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) کی تجارت اور سفر کا مرکز تھا۔ مہاتما گاندھی اور سوبھاش چندر بوس جیسی عظیم شخصیات نے اس اسٹیشن سے سفر کیا تھا۔

1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد، یہ اسٹیشن سرحدی علاقے میں تبدیل ہو گیا۔ 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد، یہاں مسافر ٹرینوں کی آمدورفت کم ہوتی چلی گئی۔ آج، یہ اسٹیشن صرف سامان کی ٹرینوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، جو ہندوستان، بنگلہ دیش اور نیپال کے درمیان تجارت کو سپورٹ کرتی ہیں۔ سنگھ آباد ریلوے اسٹیشن کی مزید تفصیلات کے لیے وکی پیڈیا دیکھیں۔

کیوں نہیں رکتی کوئی مسافر ٹرین؟

سنگھ آباد ریلوے اسٹیشن مالدہ ضلع میں ہندوستان-بنگلہ دیش کی سرحد پر واقع ہے۔ 1978 میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان معاہدے کے تحت، یہاں سے سامان کی ٹرینیں گزرتی ہیں۔ 2011 میں اس معاہدے کو نیپال تک توسیع دی گئی۔ لیکن سرحدی مسائل، سیکورٹی اور مسافر خدمات کی عدم دستیابی کی وجہ سے کوئی مسافر ٹرین یہاں نہیں رکتی۔

اسٹیشن پر ٹکٹ کاؤنٹرز بند پڑے ہیں، پلیٹ فارم ویران ہیں، اور صرف چند ریلوے عملہ موجود ہوتا ہے۔ یہ منظر دیکھ کر دل کو چھو لیتا ہے – ایک ایسا اسٹیشن جو تاریخ کی گواہی دیتا ہے، لیکن آج خاموش ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ ہندوستان کا آخری اسٹیشن ہے جہاں ٹرینیں نہیں رکتیں۔

سرحدی تجارت کا مرکز

آج سنگھ آباد اسٹیشن سامان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کا مرکز ہے۔ یہاں سے سیمنٹ، کوئلہ اور دیگر اشیاء بنگلہ دیش اور نیپال بھیجی جاتی ہیں۔ لیکن مسافروں کی عدم موجودگی اسے ایک پراسرار جگہ بناتی ہے۔ کیا یہ اسٹیشن کی کہانی ایک مشکل اردو پہیلی کی طرح نہیں لگتی؟

سنگھ آباد کی روزمرہ زندگی اور احساسات

اسٹیشن کے آس پاس کے گاؤں والے اس کی خاموشی سے واقف ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک زمانے میں یہاں ہلچل ہوتی تھی، مسافر آتے جاتے تھے۔ آج، یہ صرف سامان کی ٹرینوں کی آواز سے گونجتا ہے۔ یہ تبدیلی دیکھ کر دل میں ایک اداسی سی چھا جاتی ہے – ایک عظیم ماضی کی یاد جو آج کی حقیقت میں گم ہو گئی ہے۔

اگر آپ سرحدی علاقوں کی تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو یہ اسٹیشن ایک زندہ مثال ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وقت کیسے بدلتا ہے اور جگہیں کیسے تبدیل ہو جاتی ہیں۔ انڈیا ٹی وی کی رپورٹ میں بھی اس کی تفصیلات دستیاب ہیں۔

مستقبل کی امیدیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ریل روابط بڑھ سکتے ہیں، جس سے شاید مسافر ٹرینیں بھی یہاں رک سکیں۔ لیکن فی الحال، یہ دنیا کا واحد ایسا ریلوے اسٹیشن ہے جہاں کوئی مسافر ٹرین نہیں رکتی۔ یہ ایک اداس لیکن دلچسپ حقیقت ہے جو ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔

سنگھ آباد اسٹیشن کی دلچسپ حقائق

  • مقام: مالدہ، مغربی بنگال، ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد پر۔
  • تعمیر: برطانوی دور میں۔
  • استعمال: صرف سامان کی ٹرینیں، مسافر ٹرینیں نہیں رکتیں۔
  • تاریخی شخصیات: گاندھی جی اور بوس صاحب نے استعمال کیا۔
  • معاہدے: 1978 اور 2011 میں تجارت کے لیے۔

یہ اسٹیشن نہ صرف ایک ریلوے پوائنٹ ہے بلکہ تاریخ کا ایک زندہ باب ہے۔ اگر آپ کو ایسے پراسرار مقامات پسند ہیں، تو اس کی کہانی آپ کو ضرور متاثر کرے گی۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ ایک اردو پہیلی کی طرح ہے؟

نتیجہ: ایک خاموش گواہ

سنگھ آباد ریلوے اسٹیشن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ ایک زمانے کا ہلچل بھرا مرکز آج خاموش ہے، لیکن اس کی تاریخی اہمیت اب بھی زندہ ہے۔ اگر آپ سفر کے شوقین ہیں، تو اس اسٹیشن کی کہانی آپ کو ایک نئی سوچ دے گی۔ زی نیوز کی رپورٹ سے مزید جانئیے۔

Khaufnaak railway station Jahan koi train nahi rukti

Khaufnaak railway station Jahan koi train nahi rukti

Mufti Zubair Qasmi
تحریر: مفتی زبیر قاسمی
دارالعلوم دیوبند کے فاضل، اسلامی اسکالر اور IslamicQuiz.online کے بانی
📚 500+ مضامین   |   🎓 12 سال تجربہ   |   🏆 5 علمی ایوارڈز

zmshaikh33@gmail.com