انانا گاؤں کی تاریخ اور بنیاد

Rajasthan village people

Rajasthan ka Ek gaon Jahan sabko ek hi naam se pukara jata hai

انانا گاؤں کی بنیاد 1358 میں شو بھراج کے بیٹے اندر سنگھ نے رکھی تھی۔ تاریخ کے مطابق، یہ گاؤں 12 مختلف ذاتوں اور 12 کھیڑوں (چھوٹی بستیوں) سے مل کر بنا۔ اندر سنگھ کے نام سے یہ گاؤں ‘انانا’ کہلایا اور لوگوں نے اپنے نام کے ساتھ ‘انانیاں’ کو سر نیم کے طور پر اپنانا شروع کر دیا۔ یہ روایت آج بھی جاری ہے اور گاؤں کے لوگ فخر سے کہتے ہیں کہ یہ ان کے اتحاد کی علامت ہے۔

اندر سنگھ کے دو بھائی تھے جو گائے کی حفاظت کرتے تھے۔ ان میں سے ایک، ہرو ہر پال، گائے کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہو گئے اور آج انہیں گاؤں کا کل دیوتا مان کر پوجا جاتا ہے۔ یہ کہانی گاؤں کی بنیاد میں قربانی اور اتحاد کی روح کو ظاہر کرتی ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے دیکھیں: نیوز 18 کی رپورٹ۔

گاؤں کی آبادی اور کمیونٹی

انانا گاؤں کی آبادی تقریباً 10,000 ہے جس میں 4,400 سے زیادہ ووٹرز شامل ہیں۔ یہاں مختلف کمیونٹیز جیسے براہمن، نایک، جٹ، کھاٹی، میگھ وال، کمہار، تیلی، لوہار، مہاجن اور گوسوامی رہتے ہیں۔ مسلم کمیونٹی کی تعداد کم ہے لیکن وہ بھی سب کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ کوئی ہندو مسلم تقسیم نہیں، سب ایک خاندان کی طرح ہیں۔ یہ اتحاد دیکھ کر دل خوش ہو جاتا ہے کہ آج کے دور میں جہاں فرقہ وارانہ تنازعات عام ہیں، یہ گاؤں ایک مثال قائم کر رہا ہے۔

گاؤں کے لوگ کہتے ہیں کہ ‘ہم اپنے گاؤں کا نام اس لیے لگاتے ہیں تاکہ ہمارے درمیان سہارد بنا رہے۔’ یہ الفاظ ان کی ہم آہنگی کی گہرائی کو بیان کرتے ہیں۔ مزید جاننے کے لیے: ایم ہون نیوز کی تفصیلی رپورٹ۔

انانا گاؤں کی روایات اور اصول

انانا گاؤں نہ صرف سر نیم کی وجہ سے منفرد ہے بلکہ اس کی روایات بھی دلچسپ ہیں۔ یہاں شراب، گٹکا اور پان مصالحہ کی دکانیں نہیں ہیں۔ شراب خریدنے والے پر 11,000 روپے جرمانہ ہے۔ اس کے علاوہ، پچھلے 20 سالوں سے ڈی جے پر پابندی ہے کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کی آواز سے خاموش جانوروں کو تکلیف ہوتی ہے۔ یہ روایات گاؤں کو جرائم سے پاک رکھتی ہیں اور ماحول کو پرامن بناتی ہیں۔

  • شراب اور نشیلی اشیاء پر مکمل پابندی۔
  • ڈی جے کی آواز سے جانوروں کی حفاظت کا خیال۔
  • سب لوگ ایک ہی سر نیم استعمال کرتے ہیں جو ذات پات کی تقسیم کو ختم کرتا ہے۔

یہ اصول دیکھ کر لگتا ہے کہ انانا گاؤں ایک مثالی معاشرہ ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کی خوشی اور سکون کا خیال رکھتے ہیں۔ اس کی تفصیلات زی نیوز پر دستیاب ہیں: زی نیوز کی ویب سٹوری۔

اتحاد کی مثال کیوں ہے یہ گاؤں؟

آج کے دور میں جہاں لوگ ذات، مذہب اور فرقے کی بنیاد پر تقسیم ہو رہے ہیں، انانا گاؤں ایک روشنی کی کرن ہے۔ یہاں کا ایک ہی سر نیم استعمال کرنا لوگوں کو ایک خاندان کی طرح جوڑتا ہے۔ یہ روایت 700 سال پرانی ہے لیکن آج بھی تازہ ہے۔ گاؤں کے لوگ فخر سے کہتے ہیں کہ یہ ان کی پہچان ہے۔ یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اتحاد سے ہی معاشرہ ترقی کرتا ہے۔

اگر آپ راجستھان جائیں تو انانا گاؤں ضرور دیکھیں۔ یہ نہ صرف تاریخی ہے بلکہ ایک جذباتی تجربہ بھی ہے۔ یہ دیکھ کر دل کو سکون ملتا ہے کہ اب بھی ایسے مقامات ہیں جہاں محبت اور بھائی چارہ زندہ ہے۔

نتیجہ: ایک سبق آموز کہانی

انانا گاؤں کی یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ اتحاد کیسے ایک چھوٹے سے گاؤں کو دنیا بھر میں مشہور کر سکتا ہے۔ راجستھان جیسے رنگارنگ صوبے میں یہ گاؤں ایک جواہر ہے۔ اگر آپ اتحاد، تاریخ اور روایات میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ آرٹیکل آپ کے لیے ہے۔ مزید معلومات کے لیے مذکورہ ذرائع دیکھیں اور شیئر کریں۔

 

Mufti Zubair Qasmi
تحریر: مفتی زبیر قاسمی
دارالعلوم دیوبند کے فاضل، اسلامی اسکالر اور IslamicQuiz.online کے بانی
📚 500+ مضامین   |   🎓 12 سال تجربہ   |   🏆 5 علمی ایوارڈز

zmshaikh33@gmail.com