نکاح سے پہلے بات چیت اور اس کے اثرات

1730011189787 نکاح سے پہلے بات چیت اور اس کے اثرات نکاح سے پہلے بات چیت اور ملنا 1730011189787

ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ شادی سے پہلے اپنے منگیتر سے بات چیت کرنے کو معمولی بات سمجھتے ہیں۔ جب انہیں روکا یا سمجھایا جاتا ہے تو ہر کوئی اپنا جواز پیش کرتا ہے، جیسے کبھی کبھار ہی بات ہوتی ہے یا وہ حدود میں رہ کر بات کرتے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ شادی سے پہلے انڈرسٹینڈنگ پیدا ہو جاتی ہے، اور کچھ اس کے بغیر اداس محسوس کرتے ہیں۔ لیکن کیا یہ دلائل واقعی مضبوط ہیں؟

  1. اپنی خواہشات پر قابو پانا ضروری ہے

یہ تمام دلائل صرف ہماری خواہشات کی تسکین کا بہانہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اپنے نفس پر کنٹرول نہیں ہوتا۔ ہم اپنی مرضی کے مطابق عمل کرتے ہیں اور دل کی آواز کو مقدم رکھتے ہیں، جب کہ اصل امتحان یہ ہے کہ اپنے نفس پر قابو پائیں اور اللہ کے احکام کی پیروی کریں۔ اگر شادی میں کچھ وقت باقی ہے تو انتظار کر لینا چاہئے۔

  1. وقتی تسکین اور اس کے منفی نتائج

ایک دوست نے کہا کہ “کبھی کبھی بات کرتے ہیں”، لیکن یہی کبھی کبھی کسی دن ہمارے لئے بڑی آزمائش بن سکتا ہے۔ یہ وقتی خوشی ہمیں آگے چل کر تلخیوں کی طرف لے جا سکتی ہے۔ بعد میں ہم ایک دوسرے کو بدلنے کا طعنہ دیتے ہیں، جو رشتے کو مزید خراب کرتا ہے۔

  1. انڈرسٹینڈنگ کا بہانہ

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شادی سے پہلے بات چیت سے انڈرسٹینڈنگ پیدا ہوتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ رشتہ پہلے ہی ہمارے اپنے ماحول اور زبان کی سمجھ بوجھ پر مبنی ہوتا ہے۔ بغیر نکاح بات چیت کرنے کا یہ بہانہ اکثر لوگوں کو غلط سمت کی طرف لے جاتا ہے۔

  1. بے حیائی اور معاشرتی بگاڑ

شادی سے پہلے بات چیت اور ملاقاتوں کا چلن معاشرتی بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔ ہوٹلز، ریسٹورنٹس، اور کافی شاپس میں “ہونے والے منگیتر” کے نام پر بے حیائی کی مثالیں موجود ہیں۔ بات صرف بات چیت تک محدود نہیں رہتی، بلکہ تحفے تحائف اور دوسری رسموں میں اضافہ ہوتا ہے اور اس میں بعض اوقات تمام حدود پار کر دی جاتی ہیں۔

  1. بات چیت سے شروع ہو کر گناہ کی طرف سفر

بات چیت کا آغاز اکثر دوسرے گناہوں کی طرف بڑھنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ پہلے تو بات ہوتی ہے، پھر ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، اور یہ راستہ ہمیں گناہوں کی طرف لے جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نکاح کے بعد بھی ان چیزوں کا اثر ہمارے رشتے پر پڑتا ہے اور ہمارے دل و دماغ میں ناپسندیدگی پیدا ہوتی ہے۔

  1. نکاح کی برکتوں کو ضائع کرنا

جو لوگ منگیتر سے بات چیت میں مصروف ہوتے ہیں وہ اپنے نکاح کی برکتیں اور رحمتیں خود اپنے ہاتھوں سے ضائع کر رہے ہوتے ہیں۔ نکاح کے بعد اس بات چیت کے منفی اثرات 100 فیصد ان کی زندگی پر پڑتے ہیں۔

  1. نفس پر قابو پانے کی ضرورت

یہ ہماری ہی منگیتر ہے، لیکن ابھی وہ غیر محرم ہے، اس لیے بات چیت سے اجتناب کریں۔ اگر صبر کر لیا جائے اور نکاح سے پہلے نفس کو قابو میں رکھا جائے، تو یقیناً نکاح والی رات خدا کی خاص رحمتیں اور برکتیں نصیب ہوں گی۔

  1. اللہ کی برکتیں اور خاص حفاظت

جو لوگ نکاح سے پہلے اپنے نفس پر قابو رکھتے ہیں اور اللہ کے حکم کو اہمیت دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے نکاح میں برکتیں عطا فرماتا ہے۔ ایسے جوڑوں کو اللہ اپنی حفاظت میں رکھتا ہے اور ان کی زندگی خوشیوں اور سکون سے بھر دیتا ہے۔


نتیجہ:
یہ بات دل میں بٹھا لیں کہ اپنے نفس پر قابو پانا ہی اصل کامیابی ہے۔ یہ ایک آزمائش ہے جس میں ہمیں کامیاب ہونا چاہیے۔ اللہ کے حکم اور رسول اللہﷺ کے فرمان کا پاس رکھنے والوں پر نکاح کی رات خاص برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ اس پیغام سے کسی کو سبق حاصل ہو اور وہ گمراہی سے بچ سکے۔

اگر آپ کو یہ پیغام پسند آیا تو اسے اپنے دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں۔

Mufti Zubair Qasmi
تحریر: مفتی زبیر قاسمی
دارالعلوم دیوبند کے فاضل، اسلامی اسکالر اور IslamicQuiz.online کے بانی
📚 500+ مضامین   |   🎓 12 سال تجربہ   |   🏆 5 علمی ایوارڈز

zmshaikh33@gmail.com