1726738222398 اخلاص کا انعام: ایک سبق آموز واقعہ غریب درزی کا اخلاص اور اس کا انعام 1726738222398

اخلاص کا انعام: ایک سبق آموز واقعہ

اخلاص، یعنی نیک نیتی اور سچے دل کے ساتھ کیے گئے اعمال، اللہ تعالیٰ کی نظر میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اخلاص کے ساتھ کیا گیا چھوٹا سا عمل بھی بڑے انعامات کا باعث بن سکتا ہے، جیسا کہ حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ کے بیان کردہ واقعے سے ظاہر ہوتا ہے۔

غریب درزی کی کہانی: ایک مختصر تعارف

لکھنؤ کے ایک غریب درزی کی دکان کا یہ واقعہ ہے، جس نے اپنی زندگی میں ایک نیک عمل کو اپنا معمول بنا رکھا تھا۔ وہ ہر جنازے پر اپنی دکان بند کر کے جنازے میں شرکت کرتا تھا۔ جب لوگوں نے اس سے پوچھا کہ کیا اس سے تمہیں مالی نقصان نہیں ہوگا؟ تو اس نے ایک ایمان افروز جواب دیا۔

درزی کا اخلاص اور اس کا یقین

درزی نے کہا کہ علماء سے سنا ہے کہ جو مسلمان کسی جنازے میں شرکت کرتا ہے، اس کے اپنے جنازے میں بھی اللہ تعالیٰ لوگوں کا ہجوم جمع کرے گا۔ درزی کا کہنا تھا کہ وہ ایک غریب آدمی ہے، اور شاید اس کے جنازے میں لوگ شریک نہ ہوں۔ لیکن اس کا ایمان تھا کہ اگر وہ دوسروں کے جنازوں میں شرکت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے اس کا بہترین اجر عطا فرمائے گا۔

حضرت مولانا عبد الحئی صاحب کا جنازہ

1902 میں حضرت مولانا عبد الحئی صاحب رحمہ اللہ کا انتقال ہوا۔ مولانا کے جنازے کا اعلان ریڈیو اور اخبارات کے ذریعے کیا گیا، اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ اس عظیم عالم دین کے جنازے میں شریک ہوئے۔ جب مولانا عبد الحئی صاحب کا جنازہ ختم ہوا تو اسی جنازہ گاہ میں ایک اور جنازہ داخل ہوا۔

درزی کا جنازہ: اللہ کا وعدہ پورا

دوسرے جنازے کا اعلان کیا گیا کہ یہ ایک عاجز مسلمان کا جنازہ ہے، جسے بھی پڑھ کر جائیں۔ یہ جنازہ درزی کا تھا، جو ہر جنازے میں شرکت کیا کرتا تھا۔ اللہ کی قدرت دیکھیں کہ مولانا عبد الحئی صاحب کے جنازے میں شامل لاکھوں لوگوں نے اس درزی کے جنازے میں بھی شرکت کی۔ یوں درزی کا جنازہ مولانا کے جنازے سے بھی بڑا ثابت ہوا، اور اس کا اخلاص رنگ لایا۔

اخلاص کی اہمیت

اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ اخلاص کے ساتھ کیا ہوا ہر عمل، چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو، اللہ کے ہاں بہت بڑا مقام رکھتا ہے۔ درزی نے اپنی پوری زندگی میں نیکی کا ایک چھوٹا سا کام جاری رکھا، اور اللہ تعالیٰ نے اس کے عمل کا ایسا صلہ دیا جس کی وہ خود بھی توقع نہیں کر سکتا تھا۔

نتیجہ

اللہ تعالیٰ اخلاص کے ساتھ کیے گئے کاموں کو کبھی ضائع نہیں کرتا۔ اگر ہم اپنی نیتوں کو خالص رکھ کر نیکی کے کام کریں، تو اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بے پناہ اجر عطا فرماتا ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ دوسروں کے حقوق اور فرائض کا خیال رکھنا، جیسے کہ جنازے میں شرکت کرنا، نہ صرف ہمارے لیے دینی فریضہ ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور برکتوں کا ذریعہ بھی ہے۔


یہ واقعہ ہمیں زندگی میں نیکی اور اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے، اور ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہر چھوٹا عمل، جب اللہ کی خوشنودی کے لیے کیا جاتا ہے، عظیم انعامات کا باعث بن سکتا ہے۔

ماخوذ از: ” آج کا سبق ” صفحہ 424 ۔
تالیف : مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ

Mufti Zubair Qasmi
تحریر: مفتی زبیر قاسمی
دارالعلوم دیوبند کے فاضل، اسلامی اسکالر اور IslamicQuiz.online کے بانی
📚 500+ مضامین   |   🎓 12 سال تجربہ   |   🏆 5 علمی ایوارڈز

zmshaikh33@gmail.com