1726728467894 تاریخ کا مطالعہ ہمیشہ انسانوں میں کچھ نیا کرنے اور عظیم کامیابیاں حاصل کرنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ تاریخ ہمیں ماضی کے حالات و واقعات سے آگاہ کرتی ہے اور ان واقعات کی روشنی میں ہم اپنے مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دے سکتے ہیں۔ جس قوم کی تاریخ جتنی عظیم اور روشن ہوتی ہے، اس کے نوجوانوں کو اپنے مستقبل کی راہ ہموار کرنے میں اتنی ہی مدد ملتی ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ بھی بےحد شاندار اور عظیم رہی ہے، لہٰذا مسلم نوجوانوں کے لیے تاریخ کا مطالعہ نہایت ضروری ہے تاکہ وہ ماضی کے اسباق سے سیکھتے ہوئے بہتر مستقبل کے لیے قدم اٹھا سکیں۔ تاریخ کا مطالعہ ضرورت اور اہمیت 1726728467894

تاریخ کا مطالعہ ہمیشہ انسانوں میں کچھ نیا کرنے اور عظیم کامیابیاں حاصل کرنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ تاریخ ہمیں ماضی کے حالات و واقعات سے آگاہ کرتی ہے اور ان واقعات کی روشنی میں ہم اپنے مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دے سکتے ہیں۔ جس قوم کی تاریخ جتنی عظیم اور روشن ہوتی ہے، اس کے نوجوانوں کو اپنے مستقبل کی راہ ہموار کرنے میں اتنی ہی مدد ملتی ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ بھی بےحد شاندار اور عظیم رہی ہے، لہٰذا مسلم نوجوانوں کے لیے تاریخ کا مطالعہ نہایت ضروری ہے تاکہ وہ ماضی کے اسباق سے سیکھتے ہوئے بہتر مستقبل کے لیے قدم اٹھا سکیں۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بنی اسرائیل کو بار بار ان کی تاریخ کی یاد دہانی کروائی ہے، خاص طور پر ان کی نافرمانی کے نتیجے میں آنے والے عذابوں کا ذکر کرکے انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی کو کامیابی کی راہ پر گامزن کریں۔ قرآن میں “یٰبَنِیْ إِسْرَآئِیْلَ اذْکُرُوْا” جیسے احکامات کے ذریعے اہل کتاب کو ان کی عظیم تاریخ یاد دلائی گئی اور یہ سبق دیا گیا کہ اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر اپنی حالیہ اور مستقبل کی زندگی کو سنواریں۔

نوجوانوں کے لیے تاریخ کا مطالعہ کیوں ضروری ہے؟

تاریخ کا مطالعہ نوجوانوں کو نہ صرف ماضی کے حقائق سے آگاہ کرتا ہے بلکہ ان میں کچھ کر دکھانے کی ترغیب بھی پیدا کرتا ہے۔ جب نوجوان تاریخی واقعات اور عظیم شخصیات کی جدوجہد کو پڑھتے ہیں، تو وہ بھی یہی سوچتے ہیں کہ انہیں بھی ایسا کچھ کرنا چاہیے کہ تاریخ میں ان کا نام بھی درج ہو جائے۔ تاریخ سے ہمیں وہ حقائق بھی معلوم ہوتے ہیں جو عام طور پر چھپائے جاتے ہیں۔ نوجوانوں کو ان شخصیات اور قوموں کے بارے میں بھی جانکاری حاصل ہوتی ہے جو اپنی کوتاہیوں یا غلطیوں کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئیں۔

ادارے اور تنظیموں کا قیام: ایک تاریخی جدوجہد

نوجوان جب اداروں کی تاریخ پڑھتے ہیں تو انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ ادارے اور تنظیمیں کس طرح وجود میں آئیں، اور ان کے قیام میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مثال کے طور پر، دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلماء لکھنؤ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، اور امارت شرعیہ پھلواری شریف جیسے عظیم ادارے بڑی قربانیوں اور مسلسل جدوجہد کے بعد قائم ہوئے۔

تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام میں سر سید احمد خان کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور کس طرح انہوں نے تعلیمی میدان میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ شناخت بنائی۔ امارت شرعیہ پھلواری شریف کے قیام میں حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد کی بے پناہ قربانیوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح مسلم پرسنل لا بورڈ کا قیام بھی ایک متحدہ پلیٹ فارم کے طور پر عمل میں آیا، جس کی پشت پر طویل جدوجہد اور مستقل مزاجی شامل تھی۔

مسلمانوں کی عظیم شخصیات اور ان کی خدمات

ہمارے نوجوان طبقے کو یہ علم ہونا چاہیے کہ قتیبہ بن مسلمہ، موسیٰ بن نصیر، طارق بن زیاد، عقبہ بن نافع جیسے عظیم مسلم جرنیلوں نے کیسے دنیا میں فتوحات کی داستانیں رقم کیں۔ اسی طرح سلطان صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، اور خالد بن ولید جیسے جرنیلوں کی عظیم فتوحات اور جنگی حکمت عملیوں کو سمجھنا آج کے نوجوانوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ان عظیم شخصیات نے دنیا کے نقشے کو تبدیل کیا اور مسلمانوں کے لیے عزت و وقار کا باعث بنیں۔

آزادی کے متوالے: قربانیوں کی داستانیں

تاریخ کے مطالعے سے ہمیں ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کے کردار کا بھی بخوبی علم ہوتا ہے۔ آج کی نسل شاید نہیں جانتی کہ ٹیپو سلطان کون تھے، اور کس طرح انہوں نے وطن کی آزادی کے لیے اپنی جان کی قربانی دی۔ علی برادران، خلافت تحریک، ریشمی رومال تحریک، اور شا ملی کی جدوجہد آزادی جیسے واقعات مسلمانوں کی قربانیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔

سید احمد شہید کی تحریک اور معرکہ بالاکوٹ کا ذکر ہو یا پھر علماء کرام کی قربانیوں کی بات ہو، یہ سب وہ تاریخی واقعات ہیں جو نئی نسل کو اپنی ماضی کی عظمت اور قربانیوں سے روشناس کراتے ہیں۔ مگر افسوس کہ آج ہماری نوجوان نسل ان حقائق سے ناواقف ہے، اور شاید اسی لیے وہ آج کچھ بڑا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

تاریخ کا سبق: کامیابی کی کنجی

ذلیل اور خوار وہ قوم ہوتی ہے جو اپنی تاریخ سے بےخبر ہوتی ہے۔ مسلمانوں کا ماضی بے حد شاندار رہا ہے، ان کے بزرگوں نے وہ کارنامے سرانجام دیے جو ناممکن سمجھے جاتے تھے۔ مگر آج کی نسل میں مایوسی اور بے حسی دیکھنے کو ملتی ہے، جو کسی بھی قوم کے لیے انتہائی خطرناک علامت ہے۔

یومِ آزادی صرف ایک دن کا جشن نہیں ہوتا کہ ہم ترنگا لہرا کر بس یہ سمجھ لیں کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کر لی۔ آزادی کا اصل سبق یہ ہے کہ ہم اپنے ماضی کے ہیروز اور آزادی کے متوالوں کی قربانیوں کو یاد کریں، ان کی جدوجہد کو سمجھیں، اور اس سے سیکھیں کہ کس طرح ایک لمبی اور مسلسل جدوجہد کے بعد آزادی کی روشنی نصیب ہوئی۔

آج کے نوجوانوں کا المیہ

آزاد ہندوستان میں ہم اپنے حقوق اس لیے حاصل نہیں کر پاتے، اپنے ادارے قائم کرنے میں ناکام رہتے ہیں، اور کلیدی عہدوں تک نہیں پہنچ پاتے، کیونکہ ہم نے اپنے بزرگوں کی تاریخ سے سبق نہیں سیکھا۔ ہمیں کامیابیوں اور ناکامیوں کے پیچھے چھپے راز معلوم نہیں ہو پائے۔

سچ کہا گیا ہے: “وہ شخص جسے اپنے بزرگوں کی روایت یاد نہ ہو، اس کی کوئی پہچان نہیں ہوتی۔”

تاریخ کا مطالعہ صرف کتابوں میں موجود الفاظ کو پڑھنے کا نام نہیں، بلکہ یہ ماضی کے تجربات سے سیکھ کر اپنے حال اور مستقبل کو سنوارنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی تاریخ سے صحیح واقفیت حاصل کریں اور اس کی روشنی میں اپنے مستقبل کو بہتر بنائیں۔

Mufti Zubair Qasmi
تحریر: مفتی زبیر قاسمی
دارالعلوم دیوبند کے فاضل، اسلامی اسکالر اور IslamicQuiz.online کے بانی
📚 500+ مضامین   |   🎓 12 سال تجربہ   |   🏆 5 علمی ایوارڈز

zmshaikh33@gmail.com