1726602124827 ایک بحری جہاز سفر پر روانہ تھا اور سامان سے بھرا ہوا تھا۔ سفر کے دوران تیز ہوائیں چلنے لگیں اور ایسا لگا کہ جہاز الٹنے والا ہے۔ اس موقع پر تاجروں نے کہا کہ اگر ہم جہاز کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں کچھ سامان سمندر میں پھینکنا ہوگا تاکہ بوجھ کم ہو جائے۔ فیصلہ کیا گیا کہ جس تاجر کے پاس سب سے زیادہ سامان ہے، وہ اپنا سامان سمندر میں پھینک دے۔ اللہ کی تدبیریں 1726602124827
1726725407074 ایک بحری جہاز سفر پر روانہ تھا اور سامان سے بھرا ہوا تھا۔ سفر کے دوران تیز ہوائیں چلنے لگیں اور ایسا لگا کہ جہاز الٹنے والا ہے۔ اس موقع پر تاجروں نے کہا کہ اگر ہم جہاز کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں کچھ سامان سمندر میں پھینکنا ہوگا تاکہ بوجھ کم ہو جائے۔ فیصلہ کیا گیا کہ جس تاجر کے پاس سب سے زیادہ سامان ہے، وہ اپنا سامان سمندر میں پھینک دے۔ اللہ کی تدبیریں 1726725407074

ایک بحری جہاز سفر پر روانہ تھا اور سامان سے بھرا ہوا تھا۔ سفر کے دوران تیز ہوائیں چلنے لگیں اور ایسا لگا کہ جہاز الٹنے والا ہے۔ اس موقع پر تاجروں نے کہا کہ اگر ہم جہاز کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں کچھ سامان سمندر میں پھینکنا ہوگا تاکہ بوجھ کم ہو جائے۔ فیصلہ کیا گیا کہ جس تاجر کے پاس سب سے زیادہ سامان ہے، وہ اپنا سامان سمندر میں پھینک دے۔

ایک تاجر کا سامان زیادہ تھا، اس نے اعتراض کیا کہ صرف میرا ہی سامان کیوں پھینکا جائے؟ سب کے سامان میں سے کچھ کچھ پھینک دیا جائے۔ لیکن تاجروں نے اس کی بات نہ مانی اور زبردستی اسے اس کے سامان سمیت سمندر میں پھینک دیا۔قدرت کی کرشمہ سازی دیکھئے کہ سمندر کی لہریں اس کے ساتھ کھیلنے لگیں۔ وہ سمجھا کہ اب اس کی موت یقینی ہے، لیکن جب ہوش آیا تو دیکھا کہ وہ ایک غیر آباد جزیرے کے کنارے پہنچ چکا ہے۔

اس نے فوراً اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس کی جان بچ گئی۔ جزیرے میں رہنے کے لیے اس نے لکڑیاں جمع کر کے ایک چھوٹی سی جھونپڑی بنالی۔ کچھ دنوں بعد اس نے وہاں کچھ خرگوش دیکھے اور ان کا شکار کر کے اپنی زندگی گزارنے لگا۔

ایک دن، جب وہ کھانا پکا رہا تھا، اس کی جھونپڑی میں اچانک آگ لگ گئی۔ اس نے بہت کوشش کی کہ آگ بجھ جائے، مگر وہ ناکام رہا۔ غم سے نڈھال ہو کر اس نے اللہ سے شکایت کی کہ پہلے میرا سامان غرق ہوا اور اب میری جھونپڑی بھی جل گئی، اب میں کیا کروں؟

وہ غمگین دل کے ساتھ سو گیا۔ صبح جب جاگا تو ساحل پر ایک کشتی لگی ہوئی تھی اور ملاح اسے لینے آئے تھے۔ حیرت سے اس نے پوچھا کہ تمہیں میرے بارے میں کیسے پتہ چلا؟ ملاحوں نے بتایا کہ ہمیں دور سے جزیرے پر دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیا، تو ہم سمجھے کہ کوئی یہاں پھنسا ہوا ہے اور اسے بچانا چاہیے۔

یہ سن کر تاجر حیران رہ گیا اور اللہ کا شکر ادا کرنے لگا۔ ملاحوں نے مزید بتایا کہ جس جہاز سے تمہیں پھینکا گیا تھا، وہ آگے جا کر ڈوب گیا۔ یہ سن کر تاجر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوگیا اور کہا کہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا اچھا ہے۔ وہ جس حال میں رکھے، اس پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔

حالات چاہے جیسے بھی ہوں، اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہوں۔ وہ جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے اور وہ ہمیشہ ہمیں نقصان سے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ جب یقین پختہ ہو جائے، تو اللہ ہمیں کبھی کسی کے سامنے جھکنے نہیں دیتا

Mufti Zubair Qasmi
تحریر: مفتی زبیر قاسمی
دارالعلوم دیوبند کے فاضل، اسلامی اسکالر اور IslamicQuiz.online کے بانی
📚 500+ مضامین   |   🎓 12 سال تجربہ   |   🏆 5 علمی ایوارڈز

zmshaikh33@gmail.com