1739441924578 شب برات کی فضیلت اور اہمیت – احادیث کی روشنی میں شب برات کی فضیلت اور اہمیت – احادیث کی روشنی میں

شب برات کی فضیلت اور اہمیت – احادیث کی روشنی میں

شب برات (لیلۃ البراءۃ) اسلامی مہینے شعبان کی 15ویں شب کو کہا جاتا ہے، جو رحمت، مغفرت اور بخشش کی رات ہے۔ اس رات کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی رحمت فرماتا ہے، گناہ معاف کیے جاتے ہیں، اور تقدیری فیصلے لکھے جاتے ہیں۔

یہ مضمون احادیث کی روشنی میں شب برات کی فضیلت اور اہمیت کو واضح کرے گا اور اس رات کی عبادات، مستحب اعمال، اور بدعات سے اجتناب کے بارے میں مکمل رہنمائی فراہم کرے گا۔


شب برات کا مفہوم اور معنی

عربی میں “شب” کا مطلب رات اور “برات” کا مطلب خلاصی یا چھٹکارا ہے۔ اس کا مطلب وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ بندوں کو گناہوں سے نجات اور مغفرت عطا کرتا ہے۔


شب برات کی فضیلت – احادیث کی روشنی میں

شب برات کے بارے میں مختلف صحیح اور حسن درجے کی احادیث موجود ہیں جو اس کی فضیلت کو بیان کرتی ہیں۔

  1. شب برات مغفرت کی رات ہے

حضرت معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور سب کی مغفرت فرما دیتا ہے، سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔”
(سنن ابن ماجہ: 1390، صحیح الجامع: 1819)

  1. اس رات تقدیری فیصلے لکھے جاتے ہیں

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:

“فیہا یفرق کل أمر حکیم”
ترجمہ: “اسی رات میں ہر حکمت والے کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔”
(سورۃ الدخان: 4)

  1. اس رات اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے

حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔”
(سنن ابن ماجہ: 1389، مسند احمد: 6642، صحیح الجامع: 8008)

  1. یہ رات قبرستان کی زیارت کے لیے مسنون ہے

حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں:

“ایک رات میں نے نبی کریم ﷺ کو بستر پر نہ پایا تو میں انہیں تلاش کرنے نکلی، میں نے دیکھا کہ وہ جنت البقیع (مدینہ کا قبرستان) میں تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرما دیتا ہے۔'”
(سنن ترمذی: 739، سنن ابن ماجہ: 1389)


شب برات کی عبادات اور مسنون اعمال

یہ رات عبادت، دعا، توبہ، ذکر و اذکار، اور قرآن کی تلاوت میں گزارنی چاہیے۔

  1. نفل نماز

شب برات میں نفل نماز پڑھنا مستحب ہے، لیکن کوئی مخصوص تعداد نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں۔ البتہ بعض صحابہ اور تابعین نے 6، 8، یا 12 رکعات کا ذکر کیا ہے۔

  1. دعا اور استغفار

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“شب برات میں زیادہ سے زیادہ استغفار کرو، کیونکہ یہ مغفرت کی رات ہے۔”
(شعب الایمان للبیہقی: 3835)

  1. قرآن کی تلاوت

حضرت عثمان بن عفانؓ فرماتے ہیں:

“میں نے رسول اللہ ﷺ کو شب برات میں سورۃ یٰسین کی تلاوت کرتے دیکھا۔”
(فضائل الایام والشہور: 126)

  1. قبرستان کی زیارت

جیسا کہ حدیث عائشہؓ میں مذکور ہے، نبی کریم ﷺ اس رات جنت البقیع گئے، اس لیے قبرستان جانا مسنون ہے۔


شب برات میں کون لوگ محروم رہتے ہیں؟

اس رات اللہ تعالیٰ سب کی مغفرت فرماتا ہے، مگر چند لوگ محروم رہتے ہیں۔

  1. مشرک – جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے۔
  2. کینہ رکھنے والا – جو دوسروں سے نفرت اور بغض رکھتا ہے۔
  3. قاتل – جو ناحق کسی کو قتل کرے۔
  4. ماں باپ کا نافرمان – جو والدین کی نافرمانی کرتا ہے۔
  5. بدکاری کرنے والا – جو کھلم کھلا گناہ کرتا ہے۔
  6. شرابی – جو شراب پینے کا عادی ہو۔

(مسند احمد: 6642، سنن بیہقی: 3835، صحیح الجامع: 1819)


شب برات کے بارے میں بدعات اور غلط عقائد

کچھ لوگ غیر مستند روایات اور خود ساختہ اعمال کو شب برات کا حصہ سمجھتے ہیں، حالانکہ ان کا کوئی ثبوت نہیں۔

  1. یہ ماننا کہ اس رات اللہ تعالیٰ ہر چیز کے فیصلے لکھ دیتا ہے – جبکہ قرآن کے مطابق یہ کام لیلۃ القدر میں ہوتا ہے۔
  2. خصوصی کھانے جیسے حلوہ بنانا ضروری سمجھنا – اس کی کوئی شرعی دلیل نہیں۔
  3. مسجد میں اجتماعی عبادات یا مخصوص طریقے سے 100 رکعات نماز پڑھنا – یہ نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں۔
  4. شب برات کو عید کی طرح منانا – یہ بھی غیر اسلامی روایت ہے۔

نتیجہ

شب برات ایک عظیم رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے بے شمار لوگوں کو بخش دیتا ہے۔ اس رات ہمیں زیادہ سے زیادہ توبہ، دعا، استغفار، اور عبادت کرنی چاہیے۔ تاہم، اس رات میں بدعات سے بچنا اور وہی اعمال کرنا ضروری ہیں جو نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ سے ثابت ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس بابرکت رات کی قدر کرنے اور اس کے صحیح آداب کے مطابق عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

zmshaikh33@gmail.com